قضا نماز

امن کی پکار


بسم اللہ الرحمن الرحیم

قضاء نماز ایک قرض


بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں اختیار کا مادّہودیعّت کیا ہے جس کی وجہ سے وہ اللہ کی ہدایات سے ورے ورے ہوتا رہتا ہے۔ سب سے پہلے وہ نماز کی ادائیگی سے منحرف ہوتا ہے جوکہ دین اسلام کا اہمستون ہے۔


بھائیو اور بہنو!اللہ تعالی اس کے راستے میں رکاوٹ “نہیں” ڈالتے اور اسے اپنی من مانی زندگی بسر کرتے رہنے دیتے ہیں۔ لیکن قرآن پاک میں متعدد بار تنبیہ کر دی گئی ہے کہ “من مانی “زندگی گذارنے کا انجام “جہنّم” ہے۔ مثلاً


ترجمہ: سورۃ النساء آیت نمبر۱۱۵

بسم اللہ الرحمن الرحیم


اور جو کوئی مخالفت کرے رسول کی جب کہ کھل چکی اس پر سیدھی راہ

اورچلے مسلمانوں کے رستہ کے خلاف تو ہم حوالہ کر دیں گے اس کو

وہی طرف جو اس نے اختیار کی اور ڈالیں گے ہم اس کو دوزخ میں اور
وہ بہت بری جگہ پہنچا۔


بھائیو اور بہنو!نماز دین اسلام کا اہم شعار اور اس کی ادائیگی “بر وقت “ لازم ہے


ترجمہ: سورۃ النساء آیت نمبر ۱۰۳
بسم اللہ الرحمن الرحیم


بے شک نماز مسلمانوں پر فرض ہے اپنے مقّرروقتوں میں۔


بھائیو اور بہنو!حکومتی اور مذہبی اداروں کی سطح پر عوام کو نماز کی ادائیگی کی طرف متوجّہ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ادب کا کوئی ایسا ذخیرہ نظر سے گذرا ہے کہ جس کے مطالعہ سے قاری کے دل و دماغ میں اللہ کی ہدایات اور انبیاء کرام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گذارنے کا جذبہ پیداہوتا رہے۔

اللہ تعالی رحیم و کریم ہیں

بھائیو اور بہنو!گو کہ اللہ بندے کو اپنی من مانی زندگی بسر کرنے دیتے ہیں لیکن قدم قدم پر اسے اپنی طرف رجوع کرنے کے لئے ترغیب دلواتے رہتے ہیں تاکہ وہ اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرے اور اللہ اپنے فضل و کرم سے اسے معاف فرما دے اور اس کیسیئات کوحسناتمیں بدل دے


ترجمہ: سورۃ الفرقان آیت نمبر۷۰


بسم اللہ الرحمن الرحیم


مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ نیک کام سو ان کو بدل دے گا
اﷲ برائیوں کی جگہ بھلائیاں اور
اﷲ تعالیٰ بخشنے والا ہے۔


بھائیو اور بہنو!جب بندہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو سب سے پہلے نماز کی ادائیگی اور نماز کےقائم کرنے کو اپنی زندگی میں لاتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!چونکہ دن و رات میں پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی لازم ہے اس لئے جو نمازیں اس نے ادا نہیں کیں ان کی قضاء ادا کرنا لازم ہے۔

بھائیو اور بہنو!قرآن پاک میں اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ نمازبر وقت ادا کی جائے


ترجمہ: سورۃ النساء آیت نمبر ۱۰۳


بسم اللہ الرحمن الرحیم


بے شک نماز مسلمانوں پر فرض ہے اپنے مقّرروقتوں میں۔


بھائیو اور بہنو!قرآن و حدیث کی روشنی میں چونکہ اللہ پاک کے حضور نماز کی ادائیگی کا وقت مقرر ہے اس لئے بر وقت نماز کی ادائیگی لازم ہے۔ اگر کسی وجہ سے بر وقت نماز ادا نہ کی جا سکے تواس نماز کی قضاء لازم ہے۔

بھائیو اور بہنو!سوال پیدا ہوتا ہے کہ نماز کیا ہے جو اس اہمیت کی حامل ہے کہ اگر بر وقت ادا نہ کی جا سکے تو اس کی قضاء بھی لازم ہے؟

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے روز اوّل سے تمام امتوں کے لئے نماز کی ادائیگی لازم قرار دی ہے۔ اس کا جگہ جگہ قرآن پاک میں ذکر ہے۔مثلاً


ترجمہ: سورۃمریم آیت نمبر۳۱

بسم اللہ الرحمن الرحیم


اور بنایا مجھ کوبرکت والا جس جگہ میں ہوں اور
تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکواۃ کی
جب تک میں زندہ رہوں۔


بھائیو اور بہنو! خاتم الانبیاءحضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پیشترروایات کے مطابق کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام مبعوث ہو چکے تھے۔ ان تمام انبیاء کرام کے پیروکار دین اسلام میں تبد یلیاں اور تحریفات کرتے رہے تھے جس کی بنأ پر نماز کا شعار کتابوں اور صحائف سے غائبکر دیا گیا تھا۔


بھائیو اور بہنو!امت مسلمہ بھی نماز کی ادائیگی میںکوتاہی ولاپرواہی برتنے لگ گئی ہے اور مشاہدہ میں آیا ہے کہ عرصۂ دراز سے مسلمانوں کی اکثریت نماز ادا نہیں کرتی گو انہیں نماز کی فرضیت سے انکارنہیں ہے۔

بھائیو اور بہنو!نماز کا شعار امّت مسلمہ کی کی زندگی سے اس لئے غائب نہیں ہو سکا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن، جو کہ اللہ کا کلام ہے اور حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی زندگی جو کہ قرآن پاک کیعملی تفسیر ہے، کیحفاظت کی ذمّہ داری لے رکھی ہے اس میں کوئی تبدیلی یا تحریف نہیں کی جا سکتی۔

حقیقت میں جو تبدیل ہو چکی ہے وہ امت مسلمہ کیذہنیت تبدیل ہو چکی ہے جوکہ نماز کی اہمیت اورقدرو قیمتسے واقف نہیں ہے جسکی بنأ پر وہ نماز کی ادائیگی اور نماز کو قائم کرنے میں کوتاہی اور لاپرواہی سے کام لیتی ہے۔

نماز کیا ہے؟

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے انسان کی سرشت میں نفس ودیعت کیا ہے اور نفس امّارہ انسان کو برائی کی طرف مائل کرتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!شیطان ابلیس نے حضرت آدم علیہ السّلام کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے وہ انسان کا کھلا دشمنبن گیا تھا۔ نفس اور شیطان دونوں مل کر انسان کوسیدھے راستے سے گمراہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو! نفس اور شیطان کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کو اپنے حضور معراج عطا کی اور مؤمنین کو دن و رات میں پچاس نمازیں ادا کرنے کا تحفہ دیا تاکہ انسان نفس اور شیطان کے حملوں اور ترغیبات سے بچ سکے۔

بھائیو اور بہنو!حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کہ بار بار اللہ کے حضور بھیجا کہ پچاس نمازوں میں تخفیفکی جائے جوکہ بالآخر پانچ رہ گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے پھر آپ صل اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ پھر اللہ کے حضور جائیے اور مزید تخفیف کروائیے لیکن آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب مجھے مزید تخفیف کرواتے ہوئے شرم آتی ہے۔ آج کا مسلمان تو کہتا ہوگا کہ کاش آپ صل اللہ علیہ وسلم چلے ہی جاتے اور مزید پانچ نمازوں کی تخفیف کروا لاتے۔

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ کی صفت رحیمی کے قربان جایا جائے کہ گو نمازیں پانچ ہی ادا کی جائیں گی لیکن اجرو ثواب پچاس نمازوں کے بقدر ہی ملتا رہے گا۔


نماز ادب، عاجزی اور انکساری اور علم کے حصول کا مجموعہ ہے


بھائیو اور بہنو! قیام میں بندہ اللہ کے حضور تکبیر تحریمہ کہ کر ساکن اور بے متحرّککھڑا ہو جاتا ہے اور

 

  • اللہ کیحمدو ثنأ بیان کرتا ہے
  • اللہ کی عظمت و بڑائی کا اقرار کرتا ہے

  • اللہ کہ اپنا
    ربّتسلیم کرتا ہے

  • اللہ سے
    سیدھے راستے کی تلاش میں مدد کی درخواست کرتا ہے


    اور پھر


    اللہ سے اپنی حاجت روائی کی درخواست کرتا ہے، یعنی گناہوں سے
    بچا جائے اور نیک کام کرنے کا جذبہپیدا ہوتا رہے۔

    بھائیو اور بہنو!بندہ اپنی دعا کو قبول کروانے کی کوشش میں عاجزی اور انکساری کو بروئے کار لاتا ہے اور پیٹھ کے بل جھک کررکوعمیں بار بارسبحان ربیّ العظیم کہہ کر اللہ کی پاکی اور عظمت کا اقرارر کرتا ہے۔


بھائیو اور بہنو!بندہ سمجھتا ہے کہ ابھی اللہ کی بندگی کا پورا حق ادا نہیں ہوا اور وہسر اور ناک زمین پر بچھا دیتا ہے جس سے بندہ کے جسم کا ہر عضو اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریزہو جاتا ہے اور اپنی عاجزی اور انکساری کو جتلانے کے لئے سبحان ربیّ اعلیبار بار کہتے ہوئے اللہ کی پاکی اور بڑائی کا اقرار کرتا ہے۔

یہ بندگی، عاجزی و انکساری کس لئے ہوتی ہے؟

بھائیو اور بہنو!یہ بندگی، عاجزی و انکساری اللہ کی نعمتوں کے شکر کی ادائیگی ہوتی ہے کہ اس کی چند روزہ زندگی کی خاطر کائنات کو تخلیق کیا اور پھر جسم اور روح کی نعمت سے نوازا کہ حقوق اللہاورحقوق العباد کی ادائیگی احسن طریقے سے کرتے ہوئے جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جا سکے اور اللہ کی ان نعمتوں سے مستفید ہوں گے .

 


  • جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی،

  • نہ کسی کان نے سنی اور

  • نہ ہی کسی کے وہم و گمان میں ہو سکتی ہے۔

 

اللہ پاک عظیم و برتر ہیں اور ہر شئے پر قادر ہیں۔

بھائیو اور بہنو!حدیث قدسی کا مفہوم ہے.


میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا۔

میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں۔
پس میں نے جن و انس کی تخلیق کی۔


بھائیو اور بہنو!علمائے کرام کے بیانات کی روشنی میں نماز کی ادائیگی اللہ کی پہچان کا ذریعہ ہے اور نماز کو قائم کرنے سے اللہ کی قربت کاحصول ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ کی بے شمار ان گنت نعمتوں کے شکر ادا کرنے کے لئے اگر مؤمن دن و رات میں پانچ وقت نماز ادا کر لے توکیا یہ مہنگا سودا ہے؟

 

بھائیو اور بہنو!اللہ رحیم وکریم ہیں اور اپنے بندوں سے محبت رکھتے ہیں۔ اللہ نے اس بات کی گنجائش بھی رکھ دی ہے کہ اگر بندہ معذوری یا سوئے رہنے کی وجہ سے بر وقت نماز نہ ادا کر سکے تو وہ اس نماز کی قضاء ادا کر سکتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!!اللہ نے اپنے بندوں سے محبت کے ناطے اپنے بندوں کی خاطر اپنے محبوبخاتم ا الانبیاء حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی دو وقت کی نمازیں قضاء کروا دیں تھیں۔

بھائیو اور بہنو!ایک غزوۂ احزاب کے موقع پر جب دشمنوں نے بر وقت عصر کی نماز ادا کرنیکا موقع نہیں دیا تھا اور دوسری نماز جب کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ تعا لی عنہم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور نیند کے غلبہ کی بنأ پر بر وقت فجر کی نماز ادا نہیں کی ا سکی تھی۔


ایک عالم دین فرما رہے تھے کہ نماز کی ادائیگی فرض ہے اور

اگر بر وقت ادا نہ کی جا سکے تو یہ فرض قرض بن جاتا ہے۔


بھائیو اور بہنو!امّت مسلمہ کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اپنی قضاء نمازوں کا حساب بنائے اور ان کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔

بھائیو اور بہنو!ایک مؤمن کو سوچنا چاہیے کہ اگر وہ کسی کواپنی محنت کی کمائی سے مالی قرض دیتا ہے اور اگر قرضدار اسے بر وقت ادا نہ کرے یا ادا ہی نہ کرے توکیا وہ اس کی جان کے درپے نہیں ہو جائے گا اور وہ اللہ کے حضوریہ دعا نہیں کرے گا کہ اس قرضدارپر اپنی رحمت کے دروازے بند کردے ؟


بھائیو اور بہنو!گو کہ اللہ بے نیاز ہے۔ اللہ کو کسی شئے کی حاجت نہیں ہے۔ لیکن منطقی طور پر دیکھا جائے تو کیا نماز کی ادائیگی ان تمام نعمتوں کا شکر ادا کرنا نہیں ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے تخلیق کی ہیں اور لمحہ بہ لمحہ ان سے مستفید ہوتے رہتے ہیں۔ اور پھر جیسا کہ حدیث قدسی کا مفہوم ہے.


میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں


بھائیو اور بہنو!تو اگر بندہ اللہ کو نہیں پہچانے گا تو کس بنأ پر وہ آخرت کی زندگی، جو ہمیشہ کے لئے ہے، کے لئے اللہ سے مغفرت کا طلبگار ہو سکتا ہے جبکہ وہ اللہ کی نعمتوں سے مستفید ہوتا رہا ہے لیکن نماز ادا نہیں کی؟

آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

  • بلا شبہ مسلمان اور شرک و کفر کے درمیان حد ترک صلواۃ ہے۔(مسلم)۔

  • ہمارے اور لوگوں کے درمیان معاہدہ نماز کا ہے۔ جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے (معاہدہ ساقط کر دیا)
    کفر کیا۔

     

بھائیو اور بہنو!جو اللہ کے بندے پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں ان کی نماز اگر کسی وجہ سے قضاء ہو جائے تو بہتر ہے کہ اگلی فرض نماز ادا کرنے سے پیشتر قضاء نماز ادا کر لی جائے۔ تاہم! جن بندوں کی زیادہ نمازیں قضاء ہو گئی ہوں تو وہ قضاء نمازوں کی ادائیگی کسی بھی مناسب وقت پر کر سکتے ہیں۔


اللہ تعالیٰ سے پر خلوص عاجزانہ دعا ہے کہ
امّت مسلمہ کے ہر فرد کو بر وقت
نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
نیز قضاء نمازوں یعنی قرض کو بھی ادا کرنے سعادت عطا فرمائے۔


آمین ثم آمین

والسلام

Leave a Comment