توبہ و استغفار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امن کی پکار


توبہ و استغفار کے لئے دعائیں

بھائیو اور بہنو

السّلام علیکم

اگر گہری نظر سے دیکھا جائے تو انسان کو دنیا میں توبہ استغفار کے لئے ہی بھیجا گیا ہے۔

وہ کیسے؟

 

بھائیو اور بہنو!آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق کی اور روایات کے مطابق حضرت حوا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت آدم علیہ السّلام کی پسلی سے پیدا کیا ان کا آپس میں نکاح کیا اور ان کو جنت میں بھیج دیا کہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کریں جو چاہیں کھائیں اور پئیں اور جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں۔ تاہم! ان کی بندگی کو آزمانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان پر شرط عائد کر دی کہ فلاں درخت کے قریب بھی مت جانا۔

بھائیو اور بہنو!آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ابلیس نے حضرت آدم علیہ السّلام کو اشرف المخلوقات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس نے اللہ تعالیٰ سے مہلت لی تھی کہ وہ حضرت آدم علیہ السّلام اور ان کی ذریت کو اللہ کے راستے سے گمراہ کرتا رہے گا۔ بھائیو اور بہنو!مختصر یہ کہ شیطان نے ان دونوں کو ورغلایا اور ممنوعہ درخت کا پھل کھانے پر آمادہ کر لیاے جیسے ہی انہوں نے ممنوعہ درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر سے تقویٰ کا لباس اتر گیا اور برہنہ ہو گئے تو ان کو اللہ کی نافرمانی کا احساس ہوا اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ استغفار کی

سورۃ الاعراف آیت نمبر 23

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال ربنا ظلمنا انفسنا سکتہ و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنکو نن من الخٰسرین۔

بولے وہ دونوں اے رب ہمارے ظلم کیا ہم نے اپنی جان پر

اور اگر تو ہم کو نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور تباہ ہو جائیں گے۔

 

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی لیکن سے کہا کہ ممنوعہ درخت کا پھل کھانے سے ان کا نفس پراگندہ ہو چکا ہے اس لئے اس کے پاکیزہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جنت میں صرف پاکیزہ بندے ہی جا سکتے ہیں۔ اس لئے یا تو جہنم میں جاؤ کہ جہنم کی آگ نفس کی پراگندگی کو دور کر دے یا پھر دنیا میں جاؤ اور وہاں پر رہتے ہوئے اللہ کی ہدایت پر زندگی گزارو اور توبہ و استغفار کرتے رہو۔بھائیو اور بہنوقرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دنیا میں آنا منظور کر لیا۔

بھائیو اور بہنو!حقیقت میں توبہ و استغفار اللہ کے نیک بندوں کے لئے ہی ہے۔

 

 

وہ کس طرح؟


بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السّلام اور ان کی ذریت کو دنیا میں بھیجنے سے پہلے ارشاد فرمایا تھا

ترجمہ سورۃ الاحزاب آیت نمبر 73


بسم اللہ الرحمن الرحیم

لیعذ ب اللہ المنٰفیقن و المنٰفقٰت والمشرکین والمشرکٰت

ویتوب اللہ علی المو منین والمومنٰت ط وکان اللہ غفور ا رحیما۔

تاکہ عذاب کرے اللہ منافق مردوں کو اور عورتوں کو اور شرک والے مردوں کو

اور عورتوں کو اور معاف کرنے اللہ ایماندار مر دوں کو اورعورتوں کو ط

اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان۔

 

بھائیو اور بہنو!علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اور معاف کرنے اللہ ایماندار مر دوں کو اورعورتوں کوط سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ تب ہی معاف کریں گے جب ان سے معافی مانگی جائے گی۔ اس لئے توبہ و استغفار ایماندار مردوں اور عورتوں کے لئے ہی ہے۔ جہاں تک منافق اور مشرک لوگوں کا تعلق ہے تو وہ معافی مانگیں گے ہی نہیں۔ جب وہ معافی نہیں مانگیں گے تو ان کو معاف کیسے کیا جاسکتا ہے۔ تاہمجب انہیں احساس ہو جائے گا کہ وہ گمراہ تھے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں گے تو وہ اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہونا چاہیں گے جس کے لئے وہ توبہ و استغفار کریں گے۔


بھائیو اور بہنو!نماز ادا کرنے اور نماز قائم کرنے کی توفیق اللہ کے نیک بندوں کو ہی ملتی ہے اس لئے قعدہ میں انبیائے کرام پر درود پاک بھیجنے کے بعد مندرجہ ذیل آیات کی تلاوت کیا کریں جو اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کی دعا کرنے کے مترادف ہے۔ تاہم!اگر دعائیں
زبانی یاد نہ ہوں تو دو رکعت نفل نماز ادا کرنے کے بعد قرآن پاک میں سے ان آیات کی تلاوت کر لیں۔ اس طرح سے آیات زبانی یاد ہو جائیں گی اور پھر آپ نماز ادا کرتے ہوئے اور نماز قائم کرتے ہوئے بھی ان کی تلاوت کر سکتے ہیں۔

دعا نمبر 1

بھائیو اور بہنو!یہ دعا حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اللہ کے حضورکی تھی۔ اس دعا کا پس منظر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں ہمیشہ کے لئے رہنے کے لئے بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ وہ فلاں درخت کے قریب بھی نہ جائیں۔ مختصر یہ کہ اللہ کی محبت میں وہ شیطان کے نرغے میں آگئے اور انہوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا جس کے قریب جانے سے بھی اللہ تعالیٰ نے منع کیا تھا۔ ممنوعہ درخت کا پھل کھانے سے ان کو تقویٰ کا لباس اتر گیا اور برہنہ ہو گئے۔ جب انہیں اپنی نا فرمانی کا احساس ہوا تو اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوئے کہ ان کو معاف کر دیا جائے اور بخش دیا جائے وگرنہ وہ تباہ و برباد ہو جائیں گے۔

سورۃ الاعراف آیت نمبر 23

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال ربنا ظلمنا انفسنا سکتہ و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنکو نن من الخٰسرین۔

بولے وہ دونوں اے رب ہمارے ظلم کیا ہم نے اپنی جان پر

اور اگر تو ہم کو نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور تباہ ہو جائیں گے۔

 

دعا نمبر 2

بھائیو اور بہنو!اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مکہ فتح ہو گیا اورلوگ کے غول کے غول دائرہ اسلام میں ہونے لگے تو خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ صل اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد کم و بیش پوراہو چکا تھا اور بشر ہونے کے ناطے آپ صل اللہ علیہ وسلم کو اس دنیا سے رخصت ہونا تھا تو اس آیت کا نزول ہوا آپ صل اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور مغفرت کے لئے دعا گو ہوں۔

سورۃنصر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اذا جاء نصراللہ والفتح۔ لا ورایت الناس ید خلون فی دین اللہ افواجا۔ لا

فسبح بحمد ربک واستغفرہ ط انہ کان توابا۔

جب پہنچ چکے مدد اللہ کی اور فیصلہ۔ لا اور تو دیکھے لوگوں کو داخل ہوتے ہوئے دین میں

غول کے غول۔ لا
تو پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں اور گناہ بخشوا اس سے
ط

بیشک وہ معاف کرنے والا ہے۔


دعا نمبر 3


بھائیو اور بہنو!اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ سورۃ الفرقان کے آخری رکوع میں اللہ کے نیک اور پرہیزگار بندوں کی پہچان کے ضمن میں آیات ہیں۔ نیک بندوں کی پہچان یہ بھی ہے کہ وہ اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرتے ہیں۔

سورۃالفرقان آیت نمبر 70


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الا من تاب واٰمن و عمل عملاً صالحاً فالیک یبدل اللہ سیاٰ تھم حسنٰت ط

و کان اللہ غفوراً رحیما۔

مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ کام نیک سو ان کو بدل دے گا اللہ

برائیوں کی جگہ بھلایاں ط اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان۔

 

بھائیو اور بہنو!ذیل میں جو دعائیں لکھی جا رہی ہیں ان کا پس منظر معلوم نہیں ہے۔

 

دعا نمبر4

بھائیو اور بہنو!اس دعا میں مرکزی نقطہ یہ ہے کہ اللہ کے حضور توبہ و استغفار خلوص دل سے کیا جائے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ خلوص دل سے مراد ہے کہ اگر گناہوں کے لئے توبہ و استغفار کرنا ہے تو دل کی تہوں سے اس گناہ کے کرنے سے پشیمانی ہو، پچھتاوا ہوا اور آئندہ نہ کرنے کا عزم ہو۔ نیک کام کرنے کی بعد توبہ و استغفار کی اس لئے ضرورت ہوتی ہے کہ اللہ کے حضور گزارش کی جائے کہ اگر اس نیک کام کے کرنے میں ریأ یا نمائش کا عنصر ہو تو اسے معاف کر دیا جائے اور اس سے بچنے کی توفیق دی جائے۔

ترجمہ سورۃ التحریم آیت نمبر 8

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یٰا یھا الذین اٰمنوا توبو الی اللہ توبۃ نصوحاً ط عسیٰ ربکم ان یکفر عنکم سیاٰ تکم

ویدخلکم جنٰت تجری من تحتہا الانھر لا یوم لا یخزی اللہ النبی والذین اٰمنو معہ ج

نور ھم یسعٰی بین ایدھم وبایمانھم یقولون ربنا اتمم لنا نورنا واغفرلنا ج

انک علیٰ کل شیء قدیر۔

اے ایمان والوتوبہ کرو اللہ کی طرف صاف دل کی توبہ
ط

امید ہے تمہارا رب اتار دے تم پر سے تمہاری برائیاں اور داخل کرے تم کو

باغوں میں جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں لا جسدن اللہ ذلیل نہ کرے گا نبی کو

اور ان لوگوں کو جو یقین لائے ہیں اس کے ساتھ ج

ان کی روشنی دوڑتی ہے ان کے آگے اور ان کے داہنے کہتے ہیں

اے رب ہمارے پوری کردے ہم کو ہماری روشنی اور معاف کر ہم کو ج

بیشک تو سب کچھ کر سکتا ہے۔

 

دعا نمبر5

بھائیو اور بہنو!اس دعا میں مرکزی نقطہ یہ ہے کہ توبہ و استغفار کرنے کا مقصد اپنی اور بنی نوع انسان کی اصلاح کا جذبہ پیدا ہوتا رہے۔

ترجمہ سورۃ المائدہ آیت نمبر 39

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فمن تاب من بعد ظلمہ و اصلح فان اللہ یتوب علیہ ط ان اللہ غفو رحیم۔

پھر جس نے توبہ کی اپنے ظلم کے پیچھے اور اصلاح کی تو اللہ قبول کرتا ہے اس کی توبہ ط

بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

 

لب لباب

بھائیو اور بہنو!گزارشات کا لب لباب یہ ہے کہ نفس کو پاکیزہ رکھنے کی ضرورت ہے

کیونکہ یہ نفس اور شیطان کی ترغیبات سے پراگندہ ہوتا رہتا ہے۔

نفس کی پراگندگی نیک کام کرنے سے اور توبہ و استغفار کرنے سے دور ہوتی رہتی ہے۔


قرآن پاک کا مطالعہ کریں۔ آپ متعدد آیات توبہ و استغفار سے متعلق پا لیں گے

اور ان کی نماز ادا کرتے ہوئے اور نماز قائم کرتے ہوئے تلاوت کرتے رہا کریں۔

انشأ اللہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے آپ کی توبہ قبول فرما لیں گے اور معاف فرمائیں گے

جس سے آپ کو اللہ کی رضا کا حصول ہو جائے گا۔ اللہ کی رضا کے حصول کا مطلب یہ ہے

کہ جنت میں ہمیشہ کے لئے رہنے کا پروانہ مل جائے جہاں پر اللہ کی نعمتوں

سے مستفید ہوا جاتا رہے گا جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی نہ کسی کان نے سنی

اور نہ کسی ہے وہم و گمان میں آ سکتی ہیں۔

دعاؤں میں یاد رکھیں

والسّلام

نصیر عزیز

پرنسپل امن کی پکار


Leave a Comment