حصہ پنجم

 

 

محترمہ بھابی صاحبہ! مندرجہ بالا گزارشات، اللہ کی توفیق سے، روزمرہ کی زندگی سے متعلق سپرد قلم کی گئی ہیں۔ اگر بندہ خلوص دل سے ان پر عمل پیرا ہو تو، اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے، اس کا ہر لمحہ عبادت بن سکتا ہے جو کہ مندرجہ ذیل اللہ کے کلام، قرآن پاک، کا مظہر ہے۔

 

سورۃاحزاب آیت نمبر 42 – 41

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

یا ایھا الذین اٰمنوااذکروااللہ ذکراً کثیرا۔ لا وہ سبحوہ بکرۃواصیلا۔

اے ایمان والو! یاد کرو اللہ کی بہت سی یاد۔ لا اور پاکی بولتے رہو اس کی صبح اور شام۔

 

محترمہ بھابی صاحبہ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ بندوں کے دلوں میں خلوص اس وقت تلک جنم نہیں لے سکتا جب تلک وہ اللہ تعالٰی اور اللہ کے رسول سے محبت نہ کریں۔

 

سورۃآل عمران آیت نمبر 31

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

 

قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ و یغفر لکم ذنوبکم ط واللہ غفور رحیم

 

تو کہہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری راہ چلو تاکہ محبت کرنے تم سے اللہ اور بخشے گناہ تمہارے ط اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

 

 

سورۃ آل عمران آیت نمبر 32

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

قل اطیعو االلہ والرسول ج فان تولو ا فان اللہ لا یحب الکٰفرین۔

تو کہہ حکم مانو اللہ کا اور رسول کا ج پھر اگر اعراض کریں تو اللہ کو محبت نہیں کافروں سے۔

 

محترمہ بھابی صاحبہ! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ سے محبت سے مراد اللہ کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنا اور خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ سے محبت سے مراد آپ صل اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنا۔

 

محترمہ بھابی صاحبہ!علمائے کرام فرماتے ہیں کہ مال کی محبت اللہ اور اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم کی محبت میں آڑے آ جاتی ہے۔ جب بندہ مال کی محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے تو حقیقت میں اہل و عیال بھی اس کی محبت سے محروم ہو جاتے ہیں۔جب بندے کے اہل وعیال بھی گھر کے سربراہ کی محبت سے محروم ہو جاتے ہیں تو حسد، بغض، کینہ، تہمت، غیبت کے عناصر بندوں کے دل و دماغ میں جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں جس کے لئے قرآن پاک میں وعیدیں ذکر کی گئی ہیں۔ مثلاً:

 

سورۃ الھمزۃ

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

ویل لکل ھمزۃ لمزۃ۔ لا الذی جمع ما لاوّ عددہ۔لا ا یحسب ان ما لہ اخلدہ۔ ج

کلا لینبذن فی الحطمۃ۔ ز وما ادرٰک ما الحطمۃ۔ ط نار اللہ الموقدۃ۔لا

التی تطلع علی الافدہ۔ ط انھا علیھم مؤصدۃ۔ لا ا فی عمد ممددۃ۔

 

خرابی ہے ہر طعنہ دینے والے عیب چننے والے کی۔ لا

جس نے سمیٹا مال اور گن گن کر رکھا۔لا خیال کرتا ہے کہ اس کا مال سدا کو رہے گا اس کے ساتھ۔ ج

کوئی نہیں وہ پھینکا جائے گا اس روندنے والی میں۔ ز

اور تو کیا سمجھا کون ہے وہ روندنے والی۔ ط ایک آگ ہے اللہ کی سلگھائی ہوئی۔لا

وہ جھانک لیتی ہے دل کو۔ ط ان کو اس میں موند دیا ہے۔لا لنبے لنبے ستونوں میں۔

 

محترمہ بھابی صاحبہ! حسد، بغض، کینہ، غیبت، تہمت ایسے عناصر ہیں کہ جن کے دلوں میں مال کی محبت جنم لیتی رہتی ہے تو اس کے قریبی رشتہدارمثلاً: بہن بھائی، ماں باپ بھی محفوظ نہیں رہتے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ عناصر دیمک کی طرح بندے کے دل و دماغ میں پرورش پاتے رہتے ہیں اور بندے کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا اور اس کے نیک اعمال ضائع ہو رہے ہوتے ہیں۔

 

محترمہ بھابی صاحبہ!حسد، بغض، کینہ، تہمت، غیبت اور مال کی محبت ایسے عناصر ہیں کہ یہ علحیدہ مضامین لکھنے کے سزاوار ہیں۔ انشأاللہ! جب بھی اللہ کی توفیق سے مضامیں سپرد قلم کرنے کی توفیق ملی تو آپ کے شوہر کہ ای میل کر دئیے جائیں گے جو آپ کو فاروڈ کر دیں گے۔ الحمد للہ! آپ تعلیم یافتہ ہیں اور آپ کو ان عناصر کا علم ہے۔ اس لئے سردست آپ ایمانداری اور دیانتداری سے اپنی شخصیت و کردار کا جائزہ لیں اور اگر ان عناصر کے دھبے نظر آئیں تو ان کو توبہ و استغفار کے صابن سے دھو ڈالیں۔

 

والسّلام

 

نصیر عزیز

 

پرنسپل امن کی پکار

Leave a Comment