سرپرستی 2

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امن کی پکار

سرپرستی

بھائیو اور بہنو

السّلام علیکم

بھائیو اور بہنو!بنی نوع انسان ون یونٹ ہے جیسا کہ تمام بنی نوع انسان حضرت آدم علیہ السّلام کی ذریت ہے۔ بنی نوع انسان کو دنیا میں اس لئے بھیجا گیا ہے کہ وہ دنیا اور آخرت کی زندگی میں سکون حاصل کر سکے۔

بھائیو اور بہنو!سکون اچھے کام کرنے اور برے کاموں سے بچنے سے حاصل ہوتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!نفس اور شیطان انسان کے دشمن ہیں۔ نفس اور شیطان اللہ تعالٰی کی نافرمانی اور انبیائے کرام کی تعلیمات کی مخالفت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں بدامنی پھیل جاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں فضا میں سکون کو عنصر ناپید ہو جاتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!مختصر یہ کہ آج کے سائنسی دور میں برائی کے محوروں کو فروغ دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے امت مسلمہ کی اکثریت بھی اللہ تعالٰی کے سیدھے راستے سے گمراہ ہو چکی ہے اور قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکی ہے۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ منصوبہ امن کی پکار کو ترتیب دیا گیا ہے کہ حالات حاضرہ کا قرآن و حدیث کی روشنی میں تجزیہ کیا جائے اور اللہ تعالٰی کی نافرمانی سے جو نتائج جنم لیتے ہیں ان کی نشاندہی کی جائے۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ!منصوبہ امن کی پکار کا میدان بین الاقوامی سطح پر ہے۔ تمام بنی نوع انسان اللہ کے بندے ہیں اور حضرت آدم علیہ السّلام کی ذریت ہیں۔ بنیادی طور پر تمام بنی نوع انسان مسلمان ہے کیونکہ حضرت آدم علیہ السّلام کی تمام ذریت نے روزازل میں اللہ تعالٰی کے رب ہونے کا اقرار کیا تھا جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے جو اللہ کا کلام ہے

ترجمہ سورۃ الاعراف آیت نمبر172

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اور جب نکالا تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو

اور اقرار کرایا ان سے ان کی جانوں پر ج

کیا میں نہیں ہوں تمہارا رب ج

ہم اقرار کرتے ہیں ج

کبھی کہنے لگو قیامت کے دن ہم کو تو اس کی خبر نہ تھی۔

بھائیو اور بہنو!مختصر یہ کہ خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ صل اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

و قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کل مولود بولد علی الفطرۃ

فا بواہ یھود نہ او ینصرانہ او یمجسانہ۔

 

ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن پھر اس کے ماں باپ اس کو

یہودی، عیسائی اور مجوسی وغیرہ بنا دیتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو!مندرجہ بالا حدیث کا مفہوم مندرجہ ذیل آیت کا پرتو ہے

ترجمہ سورۃ الروم آیت نمبر 30

بسم اللہ الرحمن الرحیم

فا قم وجھک للدین حنیفا ط فطرت اللہ التی فطر الناس علیھا ط

لا تبدیل لخلق اللہ ط ذٰالک الدین القیم ق ولٰکن اکثرالناس لا یعلمون۔

اے لوگو !اپنے اوپر لازم کر لو اللہ کی بنائی ہوئی سرشت (دین اسلام) کو

جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔

اللہ کی پیدا کی ہوئی سرشت (دین اسلام) میں کچھ ردو بدل نہیں ہو سکتا۔


یہ سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

حاشیہ مولانا صلاح الدین یوسف

یعنی اللہ کی توحید اور اس کی عبادت پر قائم رہیں اور

ادیان باطلہ کی طرف التفات ہی نہ کریں۔

فطرت کے اصل معنی خلقت (پیدائش) کے ہیں۔ یہاں مراد ملت اسلام (و توحید) ہے۔

مطلب یہ ہے کہ سب کی پیدائش، بغیر مسلم و کافر کی تفریق کے، اسلام اور توحید پر ہوتی ہے۔

اس لئے توحید ان کی فطرت یعنی جبلت میں شامل ہے جس طرح کہ عہد الست سے واضح ہے۔

بعد میں بہت سوں کو ماحول یا دیگر عوارض، فطرت کی اس آواز کی طرف نہیں آنے دیتے

جس کی وجہ سے وہ کفر پر ہی باقی رہتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو! مختصر یہ کہ حضرت آدم علیہ السّلام کی ذریت بنیادی طور پر مسلمان ہے۔ لیکن اللہ تعالٰی کے سیدھے راستے گمراہ ہوجانے کی وجہ سے مندرجہ ذیل اقسام میں بٹ چکی ہے

غیر مسلم

مشرک

کافر

فاسق

زندیق

مرتد

بھائیو اور بہنو! مندرجہ بالا اللہ کے بندے دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے ہیں۔ جب اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ان کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کریں تو جب اللہ تعالٰی اپنے فضل کرم سے ان کی توبہ و استغفار کو قبول فرما لیتے ہیں تو وہ واپس دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں عیسائی یا یہودی خاندان میں پیدا ہونے والے بچے بلوغت کے بعد عیسائی یا یہودی مذہب پر قائم رہتے ہیں تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی موت بلوغت سے پہلے ہو جاتی ہے تو اللہ تعالٰی اپنے فضل وکرم سے ان بچوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ بلوغت سے پہلے بچوں کا کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔ چونکہ یہودی اور عیسائی خاندان میں پیدا ہونے والے بچوں کا بھی کوئی گناہ بلوغت سے پہلے نہیں لکھا جاتا تو اگر ان کی وفات بلوغت سے پہلے ہو جاتی ہے تو وہ گنہگار نہیں ہوتے اس لئے اللہ تعالٰی اپنے فضل و کرم سے انہیں معاف فرما دیتے ہیں۔ مولانا صلاح الدین یوسف دامت برکاتہ کی تفسیر کا مندرجہ ذیل ٹکڑا اس کی دلیل بن سکتا ہے

مطلب یہ ہے کہ سب کی پیدائش، بغیر مسلم و کافر کی تفریق کے،

اسلام اور توحید پر ہوتی ہے

بھائیو اور بہنو!خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ صل اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا میدان تمام بنی نوع انسان قیامت تلک کے لئے ہے۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم سیدالبشر ہونے کے ناطے اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ مختصر یہ کہ اللہ تعالٰی نے گمراہ بندوں کو اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کرنے کی ذمہ داری امت مسلمہ کو سونپ دی ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے جو اللہ کا کلام ہے

ترجمہ سورۃآل عمرانٰ آیت نمبر110

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کنتم خیر امۃ اخرجت للناس تا مرون بالمعروف و تنہون عن المنکر و تو منون با للہ ط

ولو اٰمن اھل الکتٰب لکان خیراً لہم ط منہم المومنون و اکثر ھم الفاسقون۔

تم ہو بہتر سب امتوں سے جو بھیجی گئی عالم میں حکم کرتے ہو اچھے کاموں کا

اور منع کرتے ہو برے کاموں سے

اور ایمان لاتے ہو اللہ پر ط اور اگر ایمان لاتے اہل کتاب تو ان کے لئے بہتر تھا ط

کچھ تو ان میں سے ہیں ایمان پر اور اکثر ان میں نافرمان ہیں۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ! اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سےمنصوبہ امن کی پکار امن کی تلاش کے راستوں کا پیغام مندرجہ ذیل ویب سائٹس کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پہنچا رہا ہے

www.cfpislam.co.uk

www.cfpibadaahs.co.uk

www.cfppolitics.co.uk

www.callforpeace.org.uk

www.amankipukar.co.uk

بھائیو اور بہنو! آپ سے گزارش ہے کہ سرپرستی یا سپانسرشپ کے گروپ میں مضامین کا مطالعہ فرمائیں اور منصوبہ امن کی پکار کی مالی اعانت فرمائیں۔ بنک کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں

Naseer Aziz

Royal Bank of Scotland

Account No: 10049718

Sort Code: 16 29 20

بھائیو اور بہنو!منصوبہ امن کی پکار کی سرپرستی کرنے کی دوسری صورت یہ ہے کہ کسی بھی ویب سائٹ پر سپانسرشپ کو کلک کریں اور پے پال کے ذریعے مالی اعانت فرما سکتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو!بنک اکاؤنٹ بنام امن کی پکار سرمایہ نہ ہونے کی بنأ پر نہیں کھولا جا سکا۔ انشأ اللہ ! مالی اعانت کے حصول کے بعد بنک اکاؤنٹ بنام امن کی پکار کھول دیا جائے گا۔

دعاؤں میں یاد رکھیں

والسّلام

نصیر عزیز

پرنسپل امن کی پکار


Leave a Comment