خط:مفتی اکمل دامت برکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امن کی پکار

علمائے کرام کے لئے لمحہ فکر

دعائیں

مفتی اکمل دامت برکاتہ

السّلام علیکم

محترم! اللہ کی بارگاہ سے امید ہے کہ آپ نے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کے ضمن میں جو گزارشات اللہ تعالٰی کی توفیق سے کی تھیں ان کا مطالعہ کر لیا ہوگا۔

محترم! آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل ویب سائٹس پر” دعائیں “ کی آپشن پر خط بنام علمأ کا مطالعہ فرمائیں

www.cfpislam.co.uk

www.amankipukar.co.uk

محترم! آپ سمجھ سکتے ہیں کہ امت مسلمہ کی اکثریت کی دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں کیونکہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امت مسلمہ کی اکثریت دائرہ اسلام سے خارج ہو چکی ہے اور وہ اس سے بے خبر ہے

ترجمہ سورۃالمائدہ آیت نمبر
5

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

۔۔۔۔۔۔۔۔و من یکفر بالایمان فقد حبط عملہ ز وھو فی الاخرۃ من الخٰسرین۔

۔۔۔۔۔۔اور جو منکر ہوا ایمان سے تو ضائع گئی محنت اس کی ز

اور آخرت میں وہ ٹوٹے والوں میں ہے۔

محترم! آپ کے، کم وبیش،70 فیصد پروگرام احکام شریعت میں ایسے حقائق پیش کئے جاتے ہیں کہ آپ قرآن اور حدیث کی روشنی میں تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا مشورہ دیتے ہیں۔ نیز ایسے حقائق بھی پیش کئے جاتے ہیں کہ شوہر اور بیوی میں طلاق واقع ہو چکی ہے لیکن وہ شوہر اور بیوی کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں اور ان پر حدیث پاک کا مفہوم لاگو ہوتا ہے کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم پیشین گوئی کی تھی کہ ایسا وقت بھی آئے گا کہ شوہر اور بیوی زنا کے مرتکب ہوں گے۔

محترم! آپ کے پروگرام احکام شریعت میں تو گنتی کے حقائق پیش کئے جاتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں کتنے حقائق ہو سکتے ہیں یہ اللہ تعالٰی کی ذات یکتا ہی جانتی ہے۔ مثلاً: مجرم جرم کرتا ہے تو وہ اسے راز میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ میں جن جرائم کی خبر چھپتی ہے وہ صرف وہ جرائم ہوتے ہیں جو آشکار ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بے شمار جرائم ایسے ہیں جن پر پردہ ہی پڑا رہتا ہے۔ اسی طرح کتنے مسلمان کفریہ کلمات کہہ دینے سے یا کفریہ عمل کر دینے سے دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں یا شوہر اور بیوی زنا کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں اللہ کی ذات ہی جانتی ہے۔

محترم! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ کی بارگاہ میں دعائیں مسلمانوں کی قبول ہوتی ہیں۔ اب جبکہ امت مسلمہ کی اکثریت بے خبر ہوتے ہوئے دائرہ اسلام سے خارج ہو چکی ہے اور شوہر اور بیوی زنا کے مرتکب ہو رہے ہیں تو بظاہرامت مسلمہ کی دعائیں کیسے قبول ہو سکتی ہیں؟ حالات حاضرہ میں اسلامی ریاستوں کو جائزہ لیں تو کیا نظر آتا ہے؟ گمراہی کی دلدل میں امت مسلمہ پھنس چکی ہے اور اسے احساس بھی نہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ متحدہ امارات میں سوئر کے گوشت کی دکانیں ہیں، شراب خانے ہیں، جوأ خانے ہیں، نائٹ کلب ہیں، عریانی بے حیائی ہے۔ سعودی عرب میں ایک شہرنیون کی تعمیر ہو رہی ہے جہاں اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں ہوگا اور عیش و عشرت کی ہر سہولت مہیا کی جائے گی۔ سعودی عرب میں عورتوں کا حجاب اور نقاب سے مبرا کر دیا گیا ہے، سینما ہاؤس کھل چکے ہیں، میوزک کنسرٹ منعقد ہو رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر برائی کے محور کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

محترم الحمد للہ! امن کی پکار نے اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے علمائے کرام اور اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو خبردار کرنے کی کوشش کی ہے کہ دین اسلام کے احیأ کی ذمہ داری ان پر لاگو ہوتی ہے

ترجمہ سورۃ النساء آیت نمبر 59

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور حاکموں کا

جو تم میں سے ہیں ج پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع

کرو طرف اللہ کے اور رسول کے اگر تم یقین رکھتے ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ط

یہ بات اچھی ہے اور بہت بہتر ہے اس کا انجام۔

محترم!علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حاکم اللہ اور اللہ کے رسول کے قائم مقام ہوتے ہیں اسی لئے عوام کو حاکموں کا حکم ماننے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ حاکموں کی ذمہ داری ہے وہ وہ قرآن اور حدیث کے علوم کا حصول کریں تاکہ وہ اللہ کا پیغام بنی نوع انسان تک پہنچاتے رہیں اور گمراہ لوگوں کو سیدھے راستے پر لانے کی کوشش کریں۔

ترجمہ سورۃ المائدہ آیت نمیر 67

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے رسول! پہنچا دے جو تجھ پر اترا ہے تیرے رب کی طرف سے ط

اور اگر ایسا نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام ط

اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں سے ط

بیشک اللہ راستہ نہیں دکھلاتا قوم کفار کو۔

محترم!علمائے کرام فرماتے ہیں کہ” اے رسول” میں علمائے کرام بھی شامل ہیں کیونکہ علمائے کرام خاتم الانبیأ محمد ابن عبد اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے ورثأ ہیں۔

محترم !آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مذکورہ بالا ویب سائٹس پر آپشنز تجدید ایمان اور تجدید نکاح، اور “دعائیں “ میں مضامین کا مطالعہ فرمائیں اور اکیڈمی کے طلبأ کو بھی مطالعہ کرنے کی ہدایت فرمائیں۔ نیز ان آپشنز کا ذکر اپنے پروگرام “احکام شریعت” اور “الحادی” اور “درس حدیث” میں بھی کرتے رہیں تاکہ پوری امت مسلمہ کو پیغام پہنچ جائے اور وہ اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کریں اور دین اسلام کا احیأ ہو سکے۔ وگرنہ امت مسلمہ بھی دوزخ کا لقمہ بنے گی

ترجمہ سورۃ ق آیت نمبر 30

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جس دن ہم کہیں گے دوزخ کو تو بھر بھی چکی

اور وہ بولے کچھ اور بھی ہے۔

محترم! الحمد للہ!آپ اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے پروگرام: “احکام شریعت” اور “الحادی” اور “درس حدیث” کے ذریعے اللہ کا پیغام پوری دنیا میں پہنچا رہے ہیں۔ بیرون ممالک سے بھی مسلمان آپ سے مسائل کے حل کے لئے فون پر رابطہ قائم کرتے ہیں۔ نیز پوری دنیا سے آپ کو مسائل کے حل کے لئے ای میل موصول ہوتی ہیں جن کا آپ جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مرحمت فرماتے ہوں گے۔

لب لباب

محترم!مختصر یہ کہ دنیا اور آخرت میں کامیابی دین اسلام یعنی اللہ تعالٰی کے سیدھے راستے پر گزارنے سے ہی مل سکتی ہے۔ دنیا کی کامیابی یہ ہے اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے دل میں سکینت کو نزول ہوتا رہتا ہے اور دماغ پر سکون رہتا ہے۔ آخرت کی کامیابی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی رضا کا حصول ہو گا اور جنت میں جانے کا پروانہ ملے گا

سورۃ الفجر آیت نمبر 30 – 27

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یٰا یتھا النفس المطمءۃ۔ ق ارجعی الٰی ربک راضیتہ مر ضیتہ۔ ج

فاد خلی فی عبادی۔ لا واد خلی جنتی۔

 

اے وہ جس نے چین پکڑا۔ ق پھر چل اپنے رب کی طرف

تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔ ج

پھر شامل ہو میرے بندوں میں۔ لا اور داخل ہو میری بہشت میں۔

محترم!جب اللہ تعالٰی نے اپنے فضل وکرم سے جنت کا پروانہ دے دیا تو بندہ ہمیشہ کے لئے اللہ تعالٰی کی نعمتوں سے مستفید ہوتا رہے گا جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی نہ کسی کان نے سنی اور نہ کسی کے وہم و گمان میں آ سکتی ہیں

ترجمہ سورۃالتوبۃآیت نمبر 22 – 21

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خوشخبری دیتا ہے ان کو پروردگار ان کا اپنی طرف سے مہربانی کی

اور رضامندی کی اور باغوں کی کہ جن میں ان کو آرام ہے ہمیشہ کا۔ لا

رہاکر یں ان میں مدام (ہمیشہ) ط بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے۔

 

ترجمہ سورۃالرعد آیت نمبر 35

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حال جنت کا جس کا وعدہ ہے پرہیزگاروں سے ط

بہتی ہیں اس کے نیچے نہریں ط میوہ اس کا ہمیشہ ہے اور سایہ بھی ط

یہ بدلہ ہے ان کا جو ڈرتے رھے۔

والسّلام

نصیر عزیز

پرنسپل

امن کی پکار

Leave a Comment