دعا دوران نماز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امن کی پکار

دعائیں دوران نماز

بھائیو اور بہنو

السّلام علیکم

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ !آپ جانتے ہیں کہ نماز دین اسلام کا اہم ستون ہے۔ دنیا اور آخرت میں کامیابی نماز ادا کرنے اور نماز قائم کرنے میں ہے۔ نماز ادا کرنے سے علم کا حصول ہوتا ہے اور نماز قائم کرنے سے اللہ کی ہدایات کی مطابق زندگی گزاری جاتی ہے۔

بھائیو اور بہنو!مختصر یہ کہ امت مسلمہ اس لئے زوال پذیر ہے کہ نماز کی ادائیگی احسن طریقے سے نہیں کی جا رہی۔ قرآن پاک کی آیات کو بغیر سمجھے تلاوت کر لیا جاتا ہے اور چونکہ قرآن پاک کی آیات کے مفہوم کو نہیں سمجھا جاتا اس لئے مختلف قسم کے خیالات دل و دماغ میں تیرتے رہتے ہیں اور اکثرو بیشتر نفسانی خیالات ہوتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو!علمائے کرام فرماتے ہیں کہ خاتم الانبیأ محمد ابن عبداللہ صل اللہ علیہ وسلم نماز ادا کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے دعائیں بھی فرمایا کرتے تھے۔

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں دعا مؤمن کا بہت مضبوط ہتھیار ہے۔ اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے علمائے کرام کے بیانات کی روشنی میں مضمون: نماز کے دوران دعائیں ترتیب دیا گیا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس مضمون کہ غور وخوض سے لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر مطالعہ فرمائیں اور نماز ادا کرنے کے دوران دل میں دعائیں کیا کریں۔ جب اللہ تعالٰی کی توفیق سے آپ نماز کے دوران دل میں دعا کیا کریں گے تو نفسانی خیالات سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا اور دل و دماغ میں اللہ تعالٰی کی خوف جنم لیتا رہے گا اور اللہ تعالٰی کے حکم سے سکینت کا نزول ہوتا رہے گا اور بندہ اللہ تعالٰی کا قرب محسوس کرے گا جو کہ اس زندگی کا مقصد ہے

سورۃالقمر آیت نمبر 55 – 54

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ان المتقین فی جنٰت و نھر۔ لا فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر۔

جو لوگ ڈرنے والے ہیں باغوں میں ہیں اور نہروں میں۔ لا

بیٹھے سچی بیٹھک میں نزدیک بادشاہ کے جس کا سب پر قبضہ ہے

بھائیو اور بہنو!اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے مسلمانوں کو دنیا و آخرت میں کامیاب ہونے کا نسخہ سورۃ المؤمنون میں ذکر فرما دیا ہے اور کامیابی کے ضمن میں سب سے پہلے نماز کی ادائیگی میں خشوع اور خضوع کا ذکر فرمایا ہے

سورۃ المؤمنون آیت نمبر 11 – 1

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قد افلح المؤمنون۔ لا الذین فی صلاتھم خٰشعون۔ لا والذین ھم عن اللغو معرضون۔ لا

والذین ھم للزکٰو ۃ فٰعلون۔ لا والذین ھم لفروجھم حٰفظون لا

الا علیٰ ازواجھم او ما ملکت ایمانھم فانھم غیر ملومین۔ ج

فمن ابتغیٰ وراء ذالک فاو لٰیک ھم العٰدون۔ ج والذین ھم لا مٰنٰتھم و عھد ھم رٰعون۔ لا

والذین ھم علیٰ صلٰوتھم یحافظون۔ م اولٰیک ھم الوارثون۔ لا

الذین یرثون الفردوس ط ھم فیہا خٰلدون۔

کام نکال گئے ایمان والے۔
لا
جو اپنی نمازوں میں جھکنے والے ہیں۔ لا

اور جو نکمی بات پر دھیان نہیں کرتے لا اور جو زکواۃ دیتے ہیں لا

اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں۔ لا

مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ ج

پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔ ج

اور جو اپنی امانتوں سے اور اپنے قرار سے خبردار ہیں۔ لا

اور جو اپنی نمازوں کی خبر رکھتے ہیں۔ م وہ ہی ہیں میراث لینے والے۔ لا

جو میراث پائیں گے باغ ٹھنڈی چھاؤں کے۔

بھائیو اور بہنو!ان آیات کے آخر میں نماز کی حفاظت کا ذکر فرمایا گیا ہے

والذین ھم علیٰ صلٰوتھم یحافظون۔ م

اور جو اپنی نمازوں کی خبر رکھتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ !اللہ کی توفیق سے نمازوں کی حفاظت کرنے والوں کو جنت الفردوس کی خوشخبری دی گئی ہے

اولٰیک ھم الوارثون۔ لا الذین یرثون الفردوس ط ھم فیہا خٰلدون۔

وہ ہی ہیں میراث لینے والے۔ لا جو میراث پائیں گے باغ ٹھنڈی چھاؤں کے۔

بھائیو اور بہنو!نماز ایک ایسا مضبوط خاموش ہتھیار ہے کہ بن کہے مسلم اور غیر مسلم کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔

وہ کیسے؟


بھائیو اور بہنو!اس کو ایک مثال سے سمجھا جا سکتا ہے

جب کسی بھی نماز کا وقت ہوتا ہے تو بندہ خود کو دعوت دیتا کہ نماز ادا کرنے کی تیاری کی جائے۔

بندہ گھر والوں کو بتلا کر جاتا ہے کہالحمد للہ!وہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے جا رہا ہے۔ اس کا گھر والوں کو یہ بتلانا کہ وہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے جا رہا ہے، گھر والوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے کہ وہ بھی نماز ادا کرنے کی تیاری کریں۔

بندہ جب اسلامی لباس میں بازار سے گزرتا ہے تو لوگوں کو پیغام ملتا ہے کہ بندہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے جا رہا ہے۔ یہ گویا مسلم اور غیر مسلموں کو بھی دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی دعوت مل گئی۔

مسجد میں جا کر وضو کیا جاتا ہے اور اللہ کی توفیق سے نماز ادا کی جاتی ہے تو اللہ تعالٰی کا قرب چہرے پر نمایاں ہوتا ہے یعنی نور چھلکتا ہے۔

نماز ادا کرنے کے بعد جب بندہ گھر کی طرف روانہ ہوتا ہے تو بازار میں مسلم اور غیر مسلم دیکھتے ہیں کہ بندہ نماز ادا کر کے آ رہا ہے۔

بھائیو اور بہنو!آپ نے دیکھا کہ نماز کس طرح ایک خاموش مضبوط ہتھیار ہے کہ بن کہے لا تعداد لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے دی۔

بھائیو اور بہنو!ایک مہربان نے ذکر کیا تھا کہ ان سے ایک یہودی نے کہا جس کا مفہوم ہے

اگر مسلمان فجر کی نماز ادا کرنے کے لئے اس طرح سے مسجدوں میں آئیں جس طرح سے جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں تو کرہ ارض پر ایک بندہ بھی یہودی نہ رہے۔

بھائیو اور بہنو!نماز کی اہمیت اور برکت کو ایک واقعہ سے جانا جا سکتا ہے

عبداللہ بن مبارک رحمتہ علیہ کا جب وصال ہوا تو خواب میں ان کے کسی مہربان کی ان کی ملاقات ہوئی۔

مہربان نے دریافت کیا کہ اللہ تعالٰی نے ان کے ساتھ اپنے فضل و کرم سے کیا معاملہ کیا۔

 

عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے مجھے اپنے فضل و کر سے بخش دیا ہے۔ لیکن میرے پڑوس میں ایک لوہار رہتا تھا، اللہ تعاٰلی نے اس کو مجھ سے جنت میں ایک درجہ زیادہ دیا ہے۔

مہربان اس لوہار کی اہلیہ کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ اس کے شوہر کو کون سا عمل تھا کہ اسے عبداللہ بن مبارک سے جنت میں ایک درجہ زیادہ ملا؟

 

لوہار کی اہلیہ نے بتلایا کہ مجھے تو اس کا کوئی عمل ایسا سمجھ میں نہیں آتا کہ انہیں عبداللہ بن مبارک سے جنت میں ایک درجہ زیادہ ملا ہو۔ تاہم !وہ یہ دعا کیا کرتے تھے جس کا مفہوم ہے یا اللہ! اگر تو مجھے عبداللہ بن مبارک کی طرح دنیا اور علم کی دولت دیتا تو میں تیرے راستے دنیا کی دولت کو خرچ کرتا اور علم کی دولت کو پھیلاتا۔

لوہار کی اہلیہ نے ایک اور بات بتلائی کہ جب اسکا شوہر کام کر رہا ہوتا تھا اور اس ہاتھ بلند ہوتا تھا کہ وہ ہتھوڑے سے ضرب لگائے لیکن اگر اذان کی آواز آتی تو وہ ہیں رک جاتا اور نماز ادا کرنے کی تیاری کرنے لگتا تھا۔

بھائیو اور بہنو!عبد اللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کو کون نہیں جانتا کہ انہوں نے اللہ تعالٰی کے فضل کرم سے کس طرح دین اسلام کا علم حاصل کیا اور اس کو پھیلایا۔ لیکن لوہار کی نیت اور نماز کی اہمیت کی وجہ سے     اللہ تعالٰی نے اس کا درجہ جنت میں عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ سے زیادہ کر دیا۔

 

لب لباب

بھائیو اور بہنو!آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ نماز کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کریں اور نماز کو ادا کرنے اور قائم کرنے کی کوشش کریں۔ اس ضمن میں مضمون نماز کے دوران دعائیں کو لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر مطالعہ فرمائیں اور اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کرتے رہیں

سورۃ الفاتحہ آیت نمبر 5

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایاک نعبد وایا ک نستعین۔ط

تیری ہی ہم بندگی کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں۔ط

والسّلام

نصیر عزیز

پرنسپل

امن کی پکار

Leave a Comment