خط بنام مسلم امۃ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امن کی پکار

امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکر

تجدید ایمان اور تجدید نکاح

بھائیو اور بہنو

السّلام علیکم

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ! آپ مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اور مسلمان کہلاتے ہیں اور حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ دائرہ اسلام کے اندر ہیں یا آپ کی زبان سے کوئی ایسا کلمہ نکل گیا ہو یا آپ سے کوئی ایسا عمل سرزدہو گیا ہو اور آپ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے ہوں اور اگر آپ شادی شدہ ہیں تو آپ کا نکاح فسخ ہو چکا ہو؟

بھائیو اور بہنو!اس ضمن میں ایک واقعہ پیش خدمت ہے کہ ایک عالم دین کی موت اس حالت میں ہوئی کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکا تھا۔ واقعہ کی مختصر تفصیل مندرجہ ذیل ہے

مکہ معظمہ میں ایک عالم دین کی وفات ہوئی تو اسے جنت المعالٰی سپرد خاک کر دیا گیا۔

کسی ضرورت کے تحت اس کی قبر کو کھولا گیا تو اس میں ایک نوجوان فرانسیسی عورت کی نعش تھی۔ یہ ایک بہت حیران کن بات تھی۔

اس بات کی جب تشہیر ہوئی تو اس وقت ایک فرانسیسی مسلمان نوجوان مکہ معظمہ میں موجود تھا۔ اس نے جب اس فرانسیسی عورت کی نعش کو دیکھا تو اس نے کہا کہ وہ اس لڑکی کو جانتا ہے کہ اس نے الحمد للہ! اسلام قبول کر لیا تھا لیکن کسی کو اس کی خبر نہیں تھی۔اس لڑکی کی وفات ہو چکی ہے اور اس کے ماں باپ نے اسے فرانس میں ہی عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

اس بات کی تحقیق کے لئے کہ اگر اس فرانسیسی لڑکی کی نعش مکہ معظمہ میں ہے تو ظاہر ہے کہ اس کی قبر خالی ہوگی، ایک جماعت فرانس گئی اور اس لڑکی کی قبر کو کھولا گیا۔

جب اس لڑکی کی قبر کو کھولا گیا تو دیکھا کہ اس قبر میں اس عالم دین کی نعش تھی جس کو مکہ معظمہ میں دفن کیا گیا تھا۔

مختصر یہ کہ اس عالم دین کی اہلیہ سے دریافت کیا گیا کہ اس کا کونسا ایسا عمل تھا جس کی وجہ سے اس کی وفات بطور مسلمان کے نہیں ہوئی اور اس کی نعش کو اللہ کے حکم سے عیسائیوں کے قبرستان میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

اس عالم دین کی اہلیہ نے بتلایا کہ اس نے اپنے شوہر کی زندگی میں کوئی ایسی بات نہیں دیکھی کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہو۔ بہت سوچ بچار کے بعد اس نے بتلایاکہ جب وہ اس کے ساتھ صحبت کیا کرتا تھا تو کہا کرتا تھا کہ عیسائی مذہب اچھا ہے کہ صحبت کرنے کے بعد غسل نہیں کرنا پڑتا جبکہ وہ صحبت کرنے کے بعد غسل بھی کر لیا کرتا تھا۔

بھائیو اور بہنو!یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امت مسلمہ کی اکثریت اللہ تعالٰی کے سیدھے راستے سے گمراہ ہو چکی ہے اور آج کے سائنسی دور میں ایسے کلمات منہ سے نکل جاتے ہیں یا ایسے اعمال سرزد ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو اس کا نکاح فسخ ہو جاتا ہے اور زنا کا مرتکب ہوتا رہتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ! امن کی پکار کو ایک عالم دین شیخ ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہ کا بیان سننے کی سعادت حاصل ہوئی جس میں انہوں نے ایسے کلمات اور اعمال کی نشاندہی کی ہے جو مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتے ہیں اور انہیں اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔

بھائیو اور بہنو!آپ سے گزراش ہے کہ منسلک مضمون تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا غورو خوض سے مطالعہ فرمائیں اور اللہ کی توفیق سے اپنا محاسبہ کریں کہ آیا آپ کی زبان سے کوئی ایسا کلمہ تو نہیں نکل گیا یا ایسا عمل سرزد ہو گیا ہو جس کی وجہ سے آپ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے ہوں۔ اگر ایسا ہو چکا ہے تو آپ کو تجدید ایمان کی ضرورت ہے اور اگر شادی شدہ ہیں تو تجدید نکاح کی ضرورت ہے۔

بھائیو اور بہنو!تجدید ایمان اور تجدید نکاح کے لئے کسی عالم دین کی حاجت نہیں ہے۔ مضمون تجدید ایمان اور تجدید نکاح میں تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا طریقہ لکھا گیا ہے۔ یہ طریقہ مفتی اکمل دامت برکاتہ نے اے آر وائی کے پروگرام احکام شریعت میں بتلایا ہے جس کو نقل کر دیا گیا ہے۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ! تجدید ایمان اور تجدید نکاح کے مضمون کو مندرجہ ذیل ویب سائٹس پر شائع کر دیا گیا ہے۔ بحیثیت مسلمان آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے دوست احباب، رشتہ داروں اور امت مسلمہ کو خبردار کر دیں کہ کس طرح سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اسے اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔

www.cfpislam.co.uk

www.amankipukar.co.uk

بھائیو اور بہنو! علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جب تلک مسلمان اللہ تعالٰی کی صحیح معنوں میں مسلمان نہیں بنے گا تو ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے اور اسے اس کا علم بھی نہ ہو۔ اس پہلو کو اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے قرآن پاک میں ذکر کیا ہے

ترجمہ سورۃ النسأآیت نمبر137

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جو لوگ مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے پھر مسلمان ہوئے پھرکافر ہو گئے پھر بڑھتے رہے کفر میں تو اللہ ان کو ہر گز بخشنے والا نہیں اور نہ دکھلاوے ان کو راہ۔

بھائیو اور بہنو!علمائے کرام اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ مسلمان اس وقت کافر ہو جاتا جب اس کے منہ سے کوئی ایسا کلمہ نکل جائے یا ایسا عمل سرزد ہو جائے جو اس کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ جب وہ تجدید ایمان کر لیتا ہے تو الحمد للہ! پھر مسلمان ہو جاتا ہے۔ اگر وہ تجدید ایمان نہیں کرتا تو پھر اس کا خاتمہ بحیثیت کافر ہو جاتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!الحمد للہ !تجدید ایمان اور تجدید نکاح کے ضمن میں علمائے کرام، دارالعلوم اور اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں جو مذکورہ ویب سائٹس پر شائع کر دئیے گئے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ ان کا بھی مطالعہ فرمائیں کیونکہ اللہ تعالٰی قہار بھی ہیں اور اگر ایک مسلمان نفس اور شیطان کے زیر اثر دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے تو پھر اسے ہمیشہ کے لئے جہنم میں جلتے رہنا ہوگا اور اس کی مثال اس عالم دین کی ہے جس کے اس کلمہ نے کہ عیسائی مذہب اچھا ہے کہ اہلیہ سے صحبت کے بعد غسل نہیں کرنا پڑتا۔

اللہ تعالٰی سے پرخلوص عاجزانہ دعا ہے کہ مسلمانوں کو مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے اور علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے اس شعر کو مد نظر رکھے

یہ شہادت گۂ الفت میں قدم رکھنا ہے

لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا

دعاؤں میں یاد رکھیں

والسّلام

نصیر عزیز

پرنسپل امن کی پکار


Leave a Comment